تفسیر القرآن الکریم

سورة الزخرف
فَلَمَّا آسَفُونَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ[55]
پھر جب انھوں نے ہمیں سخت غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا، پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔[55]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 55) فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ …: اس آیت سے ظاہر ہے کہ غصے ہونا اور انتقام لینا بھی اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں، جیسا کہ راضی ہونا اور انعام دینا اس کی صفات ہیں۔ اللہ تعالیٰ کسی اور عذاب کے ساتھ بھی انھیں ہلاک کر سکتا تھا، مگر فرعون نے نہروں کے اپنے تحت چلنے پر فخر کیا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اسے پانی ہی میں غرق کرکے انتقام لیا۔ عموماً انسان جس چیز پر فخر کرتا ہے اللہ کی طرف سے وہی چیز اس کی ہلاکت کا سامان بن جاتی ہے۔