تفسیر القرآن الکریم

سورة غافر/مومن
وَكَذَلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّهُمْ أَصْحَابُ النَّارِ[6]
اور اس طرح ان لوگوں پر تیرے رب کی بات ثابت ہوگئی جنھوں نے کفر کیا کہ بے شک وہی آگ والے ہیں۔[6]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 6) وَ كَذٰلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ …: اس کی دو تفسیریں ہو سکتی ہیں، ایک یہ کہ جس طرح پہلی قوموں پر تیرے رب کے عذاب آنے کی بات ثابت ہو چکی اور وہ تباہ و برباد کر دی گئیں، اسی طرح اب جو لوگ کفر کر رہے ہیں ان پر بھی تیرے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہ آگ میں جانے والے ہیں۔

دوسری تفسیر یہ ہے کہ ان قوموں پر دنیا میں جو عذاب آیا اسی پر بس نہیں، بلکہ ان کے متعلق دنیا کے عذاب کی طرح تیرے رب کی یہ بات بھی طے ہو چکی ہے کہ آخرت میں بھی وہ آگ میں رہنے والے ہیں۔