تفسیر القرآن الکریم

سورة الزمر
قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ[72]
کہا جائے گا جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ، اس میں ہمیشہ رہنے والے، پس وہ تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے۔[72]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 72) فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ: اس جملے سے معلوم ہوا کہ جہنم میں جانے کی سب سے بڑی وجہ تکبر (یعنی اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر حق کا انکار) ہے۔ ابلیس کا بھی اصل جرم تکبر ہی تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے الگ الگ جرم گنانے کے بجائے تمام جرائم کا اصل ذکر فرما دیا، جو تمام مجرموں میں مشترک ہے۔