تفسیر القرآن الکریم

سورة الصافات
وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ[165]
اور بلاشبہ ہم، یقینا ہم صف باندھنے والے ہیں۔[165]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 165) وَ اِنَّا لَنَحْنُ الصَّآفُّوْنَ: اور ہم سب اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے صفیں بنانے والے ہیں۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ أَلاَ تَصُفُّوْنَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلاَئِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ فَقُلْنَا يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ! وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلاَئِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ يُتِمُّوْنَ الصُّفُوْفَ الْأُوَلَ، وَيَتَرَاصُّوْنَ فِي الصَّفِّ ] [ مسلم، الصلاۃ، باب الأمر بالسکون في الصلاۃ…: ۴۳۰۔ أبوداوٗد: ۶۶۱ ] تم لوگ اس طرح صفیں کیوں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے پاس صفیں بناتے ہیں؟ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! فرشتے اپنے رب کے پاس کس طرح صفیں بناتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (پہلے) پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں چونا گچ ہو کر کھڑے ہوتے ہیں۔