تفسیر القرآن الکریم

سورة آل عمران
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا تَعْمَلُونَ[98]
کہہ دے اے اہل کتاب! تم کیوں اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے ہو، جب کہ اللہ اس پر پوری طرح شاہد ہے جو تم کرتے ہو۔[98]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 99،98) قُلْ يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ …: اہل کتاب کے شبہات کی تردید کرنے کے بعد اب انھیں ڈانٹ پلائی جا رہی ہے کہ تم نہ صرف یہ کہ حق پر خود ایمان نہیں لاتے، بلکہ جو لوگ اس پر ایمان لا چکے ہیں ان میں طرح طرح کے فتنے اور شوشے چھوڑ کر حق کی راہ میں کجی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہو۔ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا کا مطلب ہے: تَبْغُوْنَ فِيْهَا عِوَجًا (تم اس دین میں کوئی نہ کوئی کجی تلاش کرتے ہو) اور پھر یہ سب کچھ جان بوجھ کر کر رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ کو تمھارے یہ کرتوت خوب معلوم ہیں، تمھیں اپنے اس جرم کی سزا بھگتنا پڑے گی۔ سَبِيْلِ اللّٰهِ سے مراد یہاں اسلام ہے۔