تفسیر القرآن الکریم

سورة الصافات
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ[75]
اور بلاشبہ یقینا نوح نے ہمیں پکارا تو یقینا ہم اچھے قبول کرنے والے ہیں۔[75]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 75) وَ لَقَدْ نَادٰىنَا نُوْحٌ: پکارنے سے مراد وہ دعا ہے جو نوح علیہ السلام نے ساڑھے نوسو سال تک صبرو استقامت کے ساتھ دعوت دینے کے بعد اس وقت کی جب اللہ تعالیٰ نے انھیں آگاہ کیا کہ اب تمھاری قوم میں سے ان کے سوا کوئی ایمان نہیں لائے گا جو ایمان لا چکے۔ اس دعا کا ذکر سورۂ قمر (۱۰) اور سورۂ نوح (۲۶) میں ہے۔

فَلَنِعْمَ الْمُجِيْبُوْنَ: یہاں اس کے بعد مخصوص بالمدح نَحْنُ محذوف ہے، یعنی یقینا ہم اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں۔ نوح علیہ السلام کی دعا کی قبولیت کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۳۶ تا ۴۸)۔