تفسیر القرآن الکریم

سورة الصافات
فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ[32]
سو ہم نے تمھیں گمراہ کیا، بے شک ہم خود گمراہ تھے۔[32]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 32) فَاَغْوَيْنٰكُمْ اِنَّا كُنَّا غٰوِيْنَ: یہ پانچواں جواب ہے کہ ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، مگر ہم خود گمراہ تھے اور ظاہر ہے ایک گمراہ سے گمراہی کی طرف بلانے ہی کی توقع ہو سکتی ہے، کیونکہ جو گمراہ ہوتا ہے وہ لازماً یہ چاہتا ہے کہ دوسرے بھی اس جیسے ہو جائیں، تاکہ کوئی کسی کو ملامت کرنے والا نہ رہے۔ لہٰذا ہم نے تمھیں گمراہی کی دعوت ہی دینا تھی اور دی، یہ تمھارا کام تھا کہ عقل سے کام لیتے اور ہماری بات نہ مانتے۔ اب مرضی سے کفر اختیار کرنے کے بعد ہمیں اس کا ذمہ دار نہ ٹھہراؤ۔