تفسیر القرآن الکریم

سورة الصافات
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ[27]
اور ان کے بعض بعض کی طرف متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔[27]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 27) وَ اَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ يَّتَسَآءَلُوْنَ: یعنی گمراہ لوگ اور انھیں گمراہ کرنے والے، کمزور اور قوت والے ایک دوسرے سے مخاطب ہو کر یہ گفتگو کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ جہنم کی باہمی گفتگو، ان کا ایک دوسرے کو ملامت کرنا اور گمراہ کرنے والوں کا اپنی پیروی کرنے والوں سے بری ہونے کے اعلان کا ذکر کئی مقامات پر فرمایا ہے۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۶۶، ۱۶۷)، ابراہیم (۲۱، ۲۲)، اعراف (۳۸، ۳۹)، سبا (۳۱ تا ۳۳) اور مومن (۴۷، ۴۸)۔