تفسیر القرآن الکریم

سورة الصافات
فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا[3]
پھر ان کی جو ذکر کی تلاوت کرنے والی ہیں![3]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 3) فَالتّٰلِيٰتِ ذِكْرًا: اس سے مراد بھی فرشتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے انبیاء پر ذکر نازل کرتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں نیکی کا خیال ڈالتے ہیں، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏فَالْمُلْقِيٰتِ ذِكْرًا (5) عُذْرًا اَوْ نُذْرًا» ‏‏‏‏ [ المرسلات: ۵، ۶ ] پھر جو (دلوں میں) یاد (الٰہی) ڈالنے والے ہیں۔ عذر کے لیے یا ڈرانے کے لیے۔