تفسیر القرآن الکریم

سورة يس
وَجَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ[9]
اور ہم نے ان کے آگے سے ایک دیوار کر دی اور ان کے پیچھے سے ایک دیوار، پھر ہم نے انھیں ڈھانک دیا تو وہ نہیں دیکھتے۔[9]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 9) وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ سَدًّا …: یعنی ہم نے ان کی گردنوں میں بھاری طوق ڈالنے کے علاوہ ان کے آگے ایک دیوار اور ان کے پیچھے ایک دیوار کر دی ہے، پھر انھیں اوپر سے پردے کے ساتھ ڈھانک دیا ہے، جس کے نتیجے میں انھیں کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ یہ مثال ہے ان لوگوں کی جو اپنی جاہلانہ اور مشرکانہ رسوم پر اڑے ہوئے ہیں۔ ان کے غلط ہونے کی کھلی سے کھلی دلیل بھی نہ انھیں دکھائی دیتی ہے نہ اسے سنتے ہیں۔ اب یہ لوگ حق پر ایمان لائیں تو کیسے لائیں؟