تفسیر القرآن الکریم

سورة آل عمران
وَدَّتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ[69]
اہل کتاب کی ایک جماعت نے چاہا کاش! وہ تمھیں گمراہ کر دیں۔ حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہ نہیں کر رہے اور وہ شعور نہیں رکھتے۔[69]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 69) وَدَّتْ طَّآىِٕفَةٌ …: اس گروہ کی سازشوں کا ذکر اسی سورت (۷۲، ۷۳) میں آ رہا ہے۔ فرمایا یہ لوگ مسلمانوں کو یہودی بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، مسلمان ان کے بہکاوے میں کیا آئیں گے، وہ تو ایمان میں پختہ ہیں، یہ خود ہی مارے جائیں گے، مگر انھیں اس کا شعور ہی نہیں۔