تفسیر القرآن الکریم

سورة الروم
وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ فَأُولَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ[16]
اور رہ گئے وہ جنھوں نے کفر کیا اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے۔[16]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 16) وَ اَمَّا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا …: عذاب میں حاضر کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سے بھاگنے کی کوشش کریں گے، مگر فرشتے انھیں مارتے پیٹتے، باندھتے گھسیٹتے ہوئے جہنم میں لا حاضر کریں گے اور پھر وہ ہمیشہ اس میں حاضر رکھے جائیں گے، کبھی نکل نہیں سکیں گے۔