تفسیر القرآن الکریم

سورة الروم
ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِينَ أَسَاءُوا السُّوأَى أَنْ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَكَانُوا بِهَا يَسْتَهْزِئُونَ[10]
پھر ان لوگوں کا انجام جنھوں نے برائی کی بہت برا ہی ہوا، اس لیے کہ انھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا اور وہ ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔[10]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 10) ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِيْنَ اَسَآءُوا السُّوْٓاٰۤى …: السُّوْٓاٰۤى أَسْوَأُ کا مؤنث ہے جو اسم تفضیل ہے، مگر یہاں تفضیل مراد نہیں بلکہ مراد مبالغہ ہے، یعنی بہت ہی برا۔ اَنْ كَذَّبُوْا سے پہلے لام محذوف ہے، یعنی اس لیے کہ انھوں نے جھٹلایا۔ ثُمَّ کا لفظ لانے میں اشارہ ہے کہ ان قوموں کو بہت مہلت دی گئی، پھر آخر کار ان کا انجام بہت ہی برا ہوا۔