تفسیر القرآن الکریم

سورة النمل
وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ[90]
اور جوبرائی لے کر آئے گا تو ان کے چہرے آگ میں اوندھے ڈالے جائیں گے۔ تم بدلہ نہیں دیے جاؤ گے مگر اسی کا جو تم کیا کرتے تھے۔[90]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 90) وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ …: یہاں برائی سے مراد شرک ہے، اس پر صحابہ اور بعد کے علماء کی اکثریت کا اتفاق ہے۔ اس تخصیص کی وجہ وہ ہولناک سزا ہے جو آگے بیان کی جا رہی ہے۔ دلیل اس کی وہ صحیح حدیث ہے جس میں ہے کہ آگ سجدے کے مقامات کو نہیں کھائے گی (دیکھیے بخاری: ۶۵۷۳) اور سجدے کے مقامات میں سب سے زیادہ معزز مقام چہرہ ہے، لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ چہرے کے بل آگ میں گرائے جانے والوں سے مراد موحد مسلمان ہوں۔