تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ[135]
یقینا میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔[135]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 135) اِنِّيْۤ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ: نصیحت کی ابتدا ڈرانے سے کی تھی، اب اسے ختم بھی اسی پر کیا، کیونکہ خوف ہی انسان کو غلط راستے سے پلٹنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ یعنی اگر تم ایمان نہ لائے تو میں تم پر ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ بہت بڑے عذاب سے کہنے کے بجائے فرمایا بہت بڑے دن کے عذاب سے مطلب یہ ہے کہ جب وہ دن ہی بہت بڑا ہے تو اس کا عذاب کتنا بڑا ہو گا۔