تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
قَالَ كَلَّا إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ[62]
کہا ہرگز نہیں! بے شک میرے ساتھ میرا رب ہے، وہ مجھے ضرور راستہ بتائے گا۔[62]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 62) قَالَ كَلَّا اِنَّ مَعِيَ رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ: فرمایا، ایسا ہر گز نہیں ہو گا، بلکہ میرا رب میرے ساتھ ہے، اس نے فرعون کی طرف روانہ کرتے ہوئے خود مجھ سے وعدہ کیا ہے: « اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ » [ الشعراء: ۱۵ ] بے شک ہم تمھارے ساتھ خوب سننے والے ہیں۔ اسی کے حکم سے میں یہاں آیا ہوں، یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ اب وہ مجھے بے یارو مددگار چھوڑ دے، وہ مجھے ضرور ان سے نجات کا راستہ بتائے گا۔