تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِي رَبِّي حُكْمًا وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُرْسَلِينَ[21]
پھر میں تم سے بھاگ گیا جب میں تم سے ڈرا تو میرے رب نے مجھے حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں سے بنا دیا۔[21]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 21) فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ …: یعنی اس وقت کی بات چھوڑو جب میں خطا کاروں سے تھا، حاضر وقت کی بات کرو، جو یہ ہے کہ جب میں تمھارے خوف سے تمھارے ہاں سے بھاگ گیا تو میرے رب نے مجھے حکم عطا کیا، یعنی نبوت و علم بخشا اور مجھے رسولوں میں شامل فرما لیا۔ اب میں وہ موسیٰ نہیں جو خطا کاروں سے تھا، اب میں اللہ تعالیٰ کا انتخاب ہوں اور تمھارے پاس اس کا پیغام لانے والا ہوں۔