تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنْبٌ فَأَخَافُ أَنْ يَقْتُلُونِ[14]
اور ان کا میرے ذمے ایک گناہ ہے، پس میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔[14]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 14) وَ لَهُمْ عَلَيَّ ذَنْۢبٌ …: یعنی مجھ سے ان کا ایک آدمی قتل ہو گیا ہے، جو ان کے کہنے کے مطابق میرا جرم ہے، اس لیے میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔ اس واقعہ کی تفصیل سورۂ قصص (۱۵) میں آ رہی ہے، مختصر یہ کہ موسیٰ علیہ السلام نے ایک قبطی کو ایک اسرائیلی سے لڑتے دیکھ کر گھونسا مار دیا، جس سے اس قبطی کی موت واقع ہو گئی، پھر جب موسیٰ علیہ السلام کو معلوم ہوا کہ اس واقعہ کی اطلاع فرعون اور اس کے لوگوں کو ہو گئی ہے اور وہ بدلا لینے کے لیے مشورے کر رہے ہیں تو وہ مصر سے مدین چلے گئے۔ معلوم ہوا کہ خوف طبعی طور پر انبیاء علیھم السلام کو بھی لاحق ہو جاتا ہے۔ (قرطبی)