تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُكَذِّبُونِ[12]
اس نے کہا اے میرے رب! بے شک میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔[12]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 13،12)وَ يَضِيْقُ صَدْرِيْ: یعنی اتنے بڑے کام کے لیے جاتے ہوئے مجھے گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔

وَ لَا يَنْطَلِقُ لِسَانِيْ: یعنی میں پوری روانی سے تقریر نہیں کر سکتا۔

فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ: تاکہ ان سے مجھے تقویت اور پشت پناہی حاصل ہو اور یوں بھی وہ مجھ سے زیادہ فصیح اللسان ہیں۔ (دیکھیے طٰہٰ: ۳۱۔ قصص: ۳۴) موسیٰ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کا تعاون حاصل کرنے کے لیے درخواست کی نہ کہ رسالت سے سبکدوشی کے لیے۔ (شوکانی)