تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ[3]
شاید تو اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا ہے، اس لیے کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔[3]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 3) لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ …: اس سے مقصود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دینا ہے کہ ان بدبختوں کے ایمان نہ لانے پر آپ اس قدر رنجیدہ نہ ہوں، قرآن سے بڑا معجزہ کوئی نہیں، وہ آپ نے انھیں دکھلا دیا، اب بھی ایمان نہیں لاتے تو ان پر اتنا غم کرنے کی ضرورت نہیں۔ دیکھیے سورۂ کہف کی آیت (۶) اور سورۂ فاطر کی آیت (۸)کی تفسیر۔