تفسیر القرآن الکریم

سورة البقرة
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ[274]
وہ لوگ جو اپنے اموال رات اور دن، چھپے اور کھلے خرچ کرتے ہیں، سو ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔[274]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 274)یہاں تک چودہ آیات میں صدقے کا بیان تھا، اس کے بعد سود کو حرام قرار دیا۔ جب صدقے کی تاکید فرمائی تو قرض دینا تو بالاولیٰ ضروری ٹھہرا اور قرض پر سود کیوں لیا جائے۔ (موضح)