تفسیر القرآن الکریم

سورة المؤمنون
بَلْ أَتَيْنَاهُمْ بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ[90]
بلکہ ہم ان کے پاس کامل سچ لائے ہیں اور بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں۔[90]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 90) بَلْ اَتَيْنٰهُمْ بِالْحَقِّ: اَلْحَقُّ سے مراد یہاں سچ ہے، کیونکہ مقابلے میں لَكٰذِبُوْنَ آ رہا ہے۔ کامل کا مفہوم الف لام سے حاصل ہو رہا ہے، یعنی ہم ان کے پاس جھوٹے قصے کہانیاں (اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ)نہیں لائے، بلکہ ایسا سچ لائے ہیں جس میں کوئی نقص نہیں۔

وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ: یعنی یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں، اس بات میں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک ہے، یا کوئی اس کا بیٹا ہے جسے خدائی اختیارات حاصل ہیں، یا وہ جو چاہے اللہ تعالیٰ سے منوا سکتا ہے اور اس بات میں جھوٹے ہیں کہ موت کے بعد زندگی ممکن نہیں ہے اور ان کا جھوٹ ان کے اعترافات سے ثابت ہے جو اوپر گزرے۔