تفسیر القرآن الکریم

سورة المؤمنون
أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنْتُمْ تُرَابًا وَعِظَامًا أَنَّكُمْ مُخْرَجُونَ[35]
کیا یہ تمھیں وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں بن گئے تو تم نکالے جانے والے ہو۔[35]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 35) اَيَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ …: پچھلی آیات میں رسول کو جھٹلانے کا ذکر ہے اور اس آیت میں اس کی دعوت، یعنی قیامت کو جھٹلانے کا ذکر ہے۔ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جانا ان کی نگاہ میں ناممکن تھا، حالانکہ پہلی دفعہ بنانے والے کے لیے دوبارہ بنانا کچھ مشکل نہیں۔ اس سورۂ مبارکہ کے شروع وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ سے لے کر نوح علیہ السلام کے ذکر تک موت کے بعد زندگی ہی کے دلائل ہیں۔