تفسیر القرآن الکریم

سورة طه
وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُمْ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزَى[134]
اور اگر ہم انھیں اس سے پہلے کسی عذاب کے ساتھ ہلاک کر دیتے تو یہ لوگ ضرور کہتے اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے، اس سے پہلے کہ ہم ذلیل ہوں اور رسوا ہوں۔[134]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 134) وَ لَوْ اَنَّاۤ اَهْلَكْنٰهُمْ بِعَذَابٍ …: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کفار کو عذاب دینے سے پہلے انبیاء کو مبعوث کرنے اور کفار کو مہلت دینے کی حکمت دوبارہ بیان فرمائی۔ اس سے مقصود ان کا عذر ختم کرنا اور ان پر حجت تمام کرنا ہے اور یہی ہمیشہ سے اللہ تعالیٰ کا دستور رہا ہے۔ دیکھیے سورۂ قصص (۵۹) اور بنی اسرائیل (۱۵)۔