تفسیر القرآن الکریم

سورة طه
يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِنْ لَبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا[103]
آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے ہوں گے تم دس راتوں کے سوا نہیں ٹھہرے۔[103]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 103) يَتَخَافَتُوْنَ بَيْنَهُمْ …: اسمائے عدد میں قاعدہ ہے کہ تین سے دس تک کی گنتی میں اگر کوئی چیز مذکر ہو تو عدد مؤنث آئے گا اور اگر کوئی چیز مؤنث ہو تو عدد مذکر ہو گا، جیسا کہ فرمایا: « سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَّ ثَمٰنِيَةَ اَيَّامٍ حُسُوْمًا» [الحاقۃ: ۷ ] اس نے اس (آندھی) کو ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔ اس لیے یہاں عَشْرًا کا معنی دس راتیں ہو گا۔ تَخَافُتْ (تفاعل) کا معنی خوف وغیرہ کی وجہ سے آہستہ آواز سے بات کرنا ہے۔ ان کی یہ حالت قیامت کی ہولناکی کی وجہ سے ہوگی۔