تفسیر القرآن الکریم

سورة الكهف
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا[61]
تو جب وہ دونوں ان کے آپس میں ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ دونوں اپنی مچھلی بھول گئے، تو اس نے اپنا راستہ دریا میں سرنگ کی صورت بنالیا۔[61]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 61) فِي الْبَحْرِ سَرَبًا: مچھلی پانی سے باہر زندہ نہیں رہ سکتی، معلوم ہوا وہ مچھلی مردہ تھی، پھر اگر اسے نمک لگا کر خشک نہ کیا جائے تو وہ شدید بدبو دار ہو جاتی ہے اور کیڑوں سے بھر جاتی ہے۔ معلوم ہوا اسے نمک لگا کر خشک کیا گیا تھا۔ اس مردہ مچھلی کا زندہ ہونا معجزہ تھا۔

➋ پانی کو موسیٰ علیہ السلام کے لیے پہاڑوں کی شکل دینا (شعراء: ۶۳) یا سرنگ کی، یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے اور معجزۂ ربانی۔ جس طرح پانی کے ایک قطرے (نطفہ) سے احسن تقویم میں انسان کی صورت گری اس خلاق علیم کی قدرت کا ادنیٰ کرشمہ ہے۔