تفسیر القرآن الکریم

سورة الإسراء/بني اسرائيل
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنْزَلَ هَؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا[102]
اس نے کہا بلاشبہ یقینا تو جان چکا ہے کہ انھیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، اس حال میں کہ واضح دلائل ہیں اور یقینا میں تو اے فرعون! تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔[102]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 102) قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ …: یعنی مجھ پر تو کسی نے جادو نہیں کیا، مگر تو جو ان معجزات کو دیکھ لینے اور ان کے اللہ کی طرف سے ہونے کے یقین کے باوجود اپنی ضد پر قائم ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تیری تباہی کے دن قریب آ گئے ہیں۔ ثُبُوْرٌ کا معنی ہلاکت ہے۔ دیکھیے فرقان (۱۴) اس مفہوم کی آیت سورۂ نمل کی آیت(۱۳) ہے۔