تفسیر القرآن الکریم

سورة الإسراء/بني اسرائيل
سُنَّةَ مَنْ قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُسُلِنَا وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا[77]
ان کے طریقے (کی مانند) جنھیں ہم نے تجھ سے پہلے اپنے رسولوں میں سے بھیجا اور تو ہمارے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا۔[77]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 77) سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ …: یعنی پہلے رسولوں کے زمانے میں بھی ہمارا یہ طریقہ رہا کہ جوں ہی ان کی قوم نے انھیں نکالا ان پر عذاب آگیا اور وہ تباہ ہو گئی، البتہ مکہ میں چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت کرنے کے بعد بھی کئی مسلمان موجود تھے جو استغفار کرتے تھے اور بعض کفار اور ان کی آئندہ اولاد کے مسلمان ہونے کی امید تھی، اس لیے مکہ کو پہلی قوموں کی بستیوں کی طرح تباہ نہیں کیا گیا۔ دیکھیے سورۂ فتح (۲۵) اور انفال (۳۳)۔