تفسیر القرآن الکریم

سورة الإسراء/بني اسرائيل
وَقَالُوا أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا[49]
اور انھوں نے کہا کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے تو کیا واقعی ہم ضرور نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جانے والے ہیں۔[49]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 49) وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا …: رُفَاتًا رَفَتَ يَرْفُتُ (ن، ض) سے فُتَاتًا کی طرح ہے، وہ چیز جو ریزہ ریزہ کرکے مٹی کی طرح کر دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد قیامت پر کفار کے اعتراض کا ذکر کرکے اس کا جواب دیا۔