تفسیر القرآن الکریم

سورة الإسراء/بني اسرائيل
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًا[41]
اور بلاشبہ یقینا ہم نے اس قرآن میں پھیر پھیر کر بیان کیا، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں اور وہ انھیں نفرت کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا۔[41]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 41) وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ …: نُفُوْرًا کا معنی نفرت، بدکنا، دور بھاگنا ہے۔ اس قرآن میں پھیر پھیر کر بیان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ضروری بات کو تکرار کے ساتھ مختلف طریقوں سے بار بار بیان کیا ہے، تاکہ ان لوگوں کو نصیحت ہو، مگر نصیحت تو سننے سے ہوتی ہے، جب کہ یہ لوگ جس قدر سنانے کی کوشش کی جائے اسی قدر دور بھاگتے ہیں، سننا ہی نہیں چاہتے، پھر مانیں گے کیسے؟