تفسیر القرآن الکریم

سورة الإسراء/بني اسرائيل
كُلًّا نُمِدُّ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا[20]
ہم ہر ایک کی مدد کرتے ہیں، ان کی اور ان کی بھی، تیرے رب کی بخشش سے اور تیرے رب کی بخشش کبھی بند کی ہوئی نہیں۔[20]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 20) كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ …: مَحْظُوْرًا حَظَرَ يَحْظُرُ (ن) سے اسم مفعول ہے، بمعنی روکنا، یعنی ہم مومن و کافر، نیک و بد ہر ایک کو رزق اور دنیا کی نعمتوں سے نوازتے ہیں، ایسا نہیں کہ گناہ یا کفر کی وجہ سے اس کا رزق بند کر دیں، کیونکہ دنیا امتحان کی جگہ ہے، نیکی یا بدی کی وجہ سے رزق بند کرنے سے یہ مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ ہاں! اللہ کی تقدیر کے مطابق مومن کا رزق کم یا زیادہ ہو سکتا ہے اور کافر کا بھی۔