تفسیر القرآن الکریم

سورة النحل
وَلَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِبًا أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَتَّقُونَ[52]
اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اور عبادت بھی ہمیشہ اسی کی ہے، پھر کیا اللہ کے غیر سے ڈرتے ہو۔[52]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت52)وَ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ …: الدِّيْنُ کا معنی یہاں فرماں برداری، مطیع ہونا اور عبادت ہے۔ وَاصِبًا (ہمیشہ) وَصَبَ يَصِبُ وَعَدَ يَعِدُ وُصُوْبًا جیسے فرمایا: « دُحُوْرًا وَّ لَهُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ » [ الصافات: ۹ ] بھگانے کے لیے اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔ یعنی آسمان و زمین صرف اللہ کے پیدا کردہ اور اس کی ملکیت ہیں اور اطاعت وعبادت بھی اسی کا دائمی حق ہے تو پھر ہر چیز کے مالک اللہ کے بجائے اس کے غیر سے ڈرتے ہو؟ کس قدر نادانی اور حماقت کی بات ہے۔