تفسیر القرآن الکریم

سورة الحجر
لَوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ[7]
تو ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا، اگر تو سچوں میں سے ہے۔[7]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت7)لَوْ مَا تَاْتِيْنَا بِالْمَلٰٓىِٕكَةِ: کہ فرشتے سامنے آ کر گواہی دیں کہ یہ واقعی اللہ کا سچا پیغمبر ہے، اس کی پیروی اختیار کرو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس مطالبے کا کئی جگہ ذکر کیا ہے، فرمایا: « وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ » [ الأنعام: ۸ ] اور انھوں نے کہا اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا؟ اور دیکھیے سورۂ زخرف (۵۳) اورسورۂ فرقان(۲۱، ۲۲) اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو عذاب سے ڈراتے تو انھوں نے لَوْ مَا تَاْتِيْنَا بِالْمَلٰٓىِٕكَةِ کہہ کر عذاب کا مطالبہ کیا ہو۔ (کبیر)