تفسیر القرآن الکریم

سورة يوسف
قَالُوا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَاعِلُونَ[61]
انھوں نے کہا ہم اس کے باپ کو اس کے بارے میں ضرور آمادہ کریں گے اور بے شک ہم ضرور کرنے والے ہیں۔[61]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت61) قَالُوْا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ …: یعنی ہم اس کے باپ کو ہر طرح سے آمادہ کریں گے۔ سین مستقبل کا معنی دینے کے علاوہ تاکید کے لیے بھی آتا ہے، اس لیے ترجمہ ضرور کیا گیا ہے۔ وَ اِنَّا لَفٰعِلُوْنَ میں یہ کام کرنے کا وعدہ تین طرح کی تاکید سے کیا ہے، اِنَّ، لام تاکید اور جملہ اسمیہ سے۔