تفسیر القرآن الکریم

سورة هود
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَجَاءَتْهُ الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ[74]
پھر جب ابراہیم سے گھبراہٹ دور ہوئی اور اس کے پاس خوش خبری آگئی تو وہ ہم سے لوط کی قوم کے بارے میں جھگڑنے لگا۔[74]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 74) فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِيْمَ الرَّوْعُ …: ابراہیم علیہ السلام کی قومِ لوط سے متعلق بحث فرشتوں سے ہوئی تھی، جیسا کہ سورۂ عنکبوت (۳۲) میں صراحت ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے ساتھ جھگڑا فرمایا، کیونکہ فرشتے تو جو کچھ کر رہے تھے اللہ تعالیٰ کے حکم ہی سے کر رہے تھے۔ يُجَادِلُنَا مضارع کا صیغہ حکایت حال یعنی اس وقت کی منظر کشی کے لیے استعمال فرمایا ہے۔