تفسیر القرآن الکریم

سورة هود
وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ[10]
اور بے شک اگر ہم اسے کوئی نعمت چکھائیں کسی تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی ہو تو یقینا ضرور کہے گا سب تکلیفیں مجھ سے دور ہو گئیں۔ بلاشبہ وہ یقینا بہت پھولنے والا، بہت فخر کرنے والا ہے۔[10]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 10) وَ لَىِٕنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ …: نَعْمَآءَ ایسی نعمت جس کا اثر صاحبِ نعمت پر ظاہر ہو۔ اسی طرح ضَرَّآءَ ایسی مصیبت جس کا برا اثر انسان پر ظاہر ہو۔ (طنطاوی) اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ یعنی بہت پھولنے اور اترانے لگتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اب تمام مصیبتیں اور سختیاں دور ہو گئیں۔