تفسیر القرآن الکریم

سورة البقرة
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ[117]
آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے بس یہی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے۔[117]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 117) بَدِيْعُ بمعنی مُبْدِعٌ یعنی آسمان و زمین کو بغیر کسی مادے یا کسی نمونے کے پیدا کرنے والا، یہ چوتھی دلیل ہے، کیونکہ بیٹا باپ کانمونہ ہوتا ہے، جب کہ اللہ نے ہر چیز کو نمونے کے بغیر پیدا کیا ہے۔ پانچویں دلیل کہ جس کے كُنْ کہنے سے سب کچھ ہو جاتا ہے اسے اولاد کی کیا محتاجی ہے؟

تنبیہ: بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور کچھ اور لوگوں کو اللہ کے نور کا ٹکڑا قرار دیا، یہ اولاد قرار دینے سے بھی بڑا ظلم ہے، دیکھیے سورۂ اخلاص۔