تفسیر القرآن الکریم

سورة الأعراف
أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَهُمْ نَائِمُونَ[97]
تو کیا بستیوں والے بے خوف ہوگئے کہ ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں۔[97]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 98،97) اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى …: یعنی اللہ کا عذاب ان کے بے خبر سونے کی حالت میں بھی آ سکتا ہے اور عین دوپہر جاگتے ہوئے مصروفیت کی صورت میں بھی آ سکتا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ دن ہو تو اس کا مقابلہ کر لیں گے۔ (بقاعی)