تفسیر القرآن الکریم

سورة الأعراف
وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَيِّتٍ فَأَنْزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ[57]
اور وہی ہے جو ہوائوں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے، اس حال میں کہ خوش خبری دینے والی ہیں، یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے کچھ پھل پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں گے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔[57]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 57)وَ هُوَ الَّذِيْ يُرْسِلُ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا......: بُشْرًۢا یہ بَشِيْرٌ کی جمع ہے، یہ وزن مذکر و مؤنث دونوں کے لیے آتا ہے، یعنی مُبَشِّرَاتٌ خوش خبری دینے والیاں۔ رَحْمَتِهٖ سے مراد یہاں بارش ہے۔ دیکھیے سورۂ شوریٰ (۲۸) اور سورۂ روم(۴۶) ثِقَالًا یہ ثَقِيْلٌ کی جمع ہے، یعنی پانی کی کثرت سے بھاری۔ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ مردہ شہر، یعنی جس زمین میں کوئی پودا نہیں اور نہ چرنے ہی کی کوئی چیز ہے۔

كَذٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتٰى ……: بارش کے ساتھ مردہ زمین کی زندگی کو آخرت میں مردوں کو زندہ کرنے کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا ہے، یعنی جس ذات پاک نے مردہ زمین کو دم بھر میں زندہ کر دیا وہ انسانوں کو بھی ان کے مر جانے کے بعد دوبارہ زندہ کر سکتی ہے۔ اس سے اﷲ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جس سے لوگوں کے جسم اس طرح (زمین سے) اگ پڑیں گے جس طرح سبزی اگتی ہے۔ [ مسلم، الفتن و أشراط الساعۃ، باب ما بین النفختین: ۲۹۵۵، عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ]