تفسیر احسن البیان

سورة الأعراف
وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَنْ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ[44]
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعدہ فرمایا تھا ہم نے اس کو واقعہ کے مطابق پایا سو تم سے جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا ؟ (1) وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر۔[44]
تفسیر احسن البیان
44۔ 1 یہی بات نبی نے جنگ بدر میں جو کافر مارے گئے تھے اور ان کی لاشیں ایک کنوئیں میں پھینک دی گئیں تھیں۔ انہیں خطاب کرتے ہوئے کہی تھی، جس پر حضرت عمر نے کہا تھا ' آپ ایسے لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں جو ہلاک ہوچکے ہیں ' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم، میں انہیں جو کچھ کہ رہا ہوں، وہ تم سے زیادہ سن رہے ہیں، لیکن اب وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے (صحیح مسلم)