تفسیر احسن البیان

سورة الانعام
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ[123]
اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں وہاں کے رئیسوں ہی کو جرائم کا مرتکب بنایا تاکہ وہ لوگ وہاں فریب کریں (1) اور لوگ اپنے ہی ساتھ فریب کر رہے ہیں اور ان کو ذرا خبر نہیں (2)۔[123]
تفسیر احسن البیان
123۔ 1 اکابر اکبر کی جمع ہے مراد کافروں اور فاسقوں کے سرغنے اور کھڑپینچ ہیں کیونکہ یہی انبیاء اور داعیان حق کی مخالفت میں پیش پیش ہوتے ہیں اور عام لوگ تو صرف ان کے پیچھے لگنے والے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے لوگ عام طور پر دنیاوی دولت اور خاندانی وجاہت کے اعتبار سے بھی نمایاں ہوتے ہیں۔ اس لیے مخالفت حق میں بھی ممتاز ہوتے ہیں یہی مضمون سورة سبا کی آیات 31 تا 33 سورة زخرف 23 سورة نوح 22 وغیرھا میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ 123۔ 2 یعنی ان کی اپنی شرارت کا وبال اور اسی طرح ان کے پیچھے لگنے والے کا وبال، انہی پر پڑے گا (مزید دیکھے سورة عنکبوت 13 سورة نحل 25)