تفسیر احسن البیان

سورة الانعام
وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ جَاءَتْهُمْ آيَةٌ لَيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِنْدَ اللَّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ[109]
اور ان لوگوں نے قسموں میں بڑا زور لگا کر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی (1) اگر ان کے پاس کوئی نشانی آجائے (2) تو وہ ضرور ہی اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں سب اللہ کے قبضہ میں ہیں (3) اور تم کو اس کی کیا خبر وہ نشانیاں جس وقت آجائیں گی یہ لوگ تب بھی ایمان نہ لائیں گے۔[109]
تفسیر احسن البیان
19۔ 1 جھد ایمانہم، ای: حلفوا ایمانا مؤکدۃ بڑی تاکید سے قسمیں کھائیں۔ 19۔ 2 یعنی کوئی بڑا معجزہ جو ان کی خواہش کے مطابق ہو، جیسے عصائے موسیٰ علیہ السلام۔ احیائے موتی اور ناقہء خمود وغیرہ جیسا۔ 19۔ 3 ان کا یہ مطالبہ خرق عادت تعنت وعناد کے طور پر ہے، طلب ہدایت کی نیت سے نہیں ہے۔ تاہم ان نشانیوں کا ظہور تمام تر اللہ کے اختیار میں ہے، وہ چاہے تو ان کا مطالبہ پورا کردے۔ بعض مرسل روایات میں ہے کہ کفار نے مطالبہ کیا تھا کہ صفا پہاڑ سونے کا بنادیا جائے تو وہ ایمان لے آئیں گے، جس پر جبرائیل ؑ نے آکر کہا کہ اگر اس کے بعد بھی ایمان نہ لائے تو پھر انھیں ہلاک کردیا جائے گا جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا۔ (ابن کثیر)