تفسیر احسن البیان

سورة الانعام
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ مَنْ يَشَإِ اللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَنْ يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ[39]
اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وہ تو طرح طرح کی ظلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ پر لگا دے (1)۔[39]
تفسیر احسن البیان
39۔ 1 آیات الٰہی کو جھٹلانے والے چونکہ اپنے کانوں سے حق بات سنتے نہیں اور اپنی زبانوں سے حق بات بولتے نہیں، اس لئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے گونگے اور بہرے ہوتے ہیں، علاوہ ازیں یہ کفر اور ضلالت کی تاریکیوں میں بھی گھرے ہوئے ہیں۔ اس لئے انھیں کوئی چیز نظر نہیں آتی جس سے ان کی اصلاح ہو سکے۔ پس ان کے حواس گویا مسلوب ہوگئے جن سے کسی حال میں وہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے پھر فرمایا تمام اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جسے چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھی راہ پر لگا دے لیکن اس کا یہ فیصلہ یوں ہی الل ٹپ نہیں ہوجاتا بلکہ عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے گمراہ اسی کو کرتا ہے جو خود گمراہی میں پھنسا ہوتا ہے اس سے نکلنے کی وہ سعی کرتا ہے نہ نکلنے کو وہ پسند ہی کرتا ہے مزید دیکھئے سورة بقرہ آیت 26 کا حاشیہ