تفسیر احسن البیان

سورة المائده
وَإِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَهَيْنِ مِنْ دُونِ اللَّهِ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ إِنْ كُنْتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلَا أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ[116]
اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ اللہ کے معبود قرار دے لو ! (1) عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کو کہنے کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا، تو تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس کو نہیں جانتا (2) تمام غیبوں کے جاننے والا تو ہی ہے۔[116]
تفسیر احسن البیان
116۔ 1 یہ سوال قیامت والے دن ہوگا اور مقصد اس سے اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو معبود بنالینے والوں کی زجر و توبیخ ہے کہ جن کو تم معبود اور حاجت روا سمجھتے تھے، وہ تو اللہ کی بارگاہ میں جواب دہ ہیں۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ عیسائیوں نے حضرت مسیح ؑ کے ساتھ حضرت مریم (علیہا السلام) کو بھی اللہ (معبود) بنالیا ہے۔ تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ من دون اللہ اللہ کے سوا معبود وہی نہیں ہیں جنہیں مشرکین نے پتھر یا لکڑی کی مورتیوں کی شکل میں بنا کر ان کی پوجا کی جس طرح کہ آج کل کے قبر پرست علماء اپنے عوام کو یہ باور کرا کے مغالطہ دیتے ہیں بلکہ وہ اللہ کے نزدیک بندے بھی من دون اللہ میں شامل ہیں جن کی لوگوں نے کسی بھی انداز سے عبادت کی جیسے حضرت عیسیٰ ؑ اور مریم کی عیسائیوں نے کی۔ 116۔ 2 حضرت عیسیٰ ؑ کتنے واضح الفاظ میں اپنی بابت علم غیب کی نفی فرما رہے ہیں۔