فَإِنْ عُثِرَ عَلَى أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ[107]
پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں (3) تو ان لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور وہ شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے (2) یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری یہ قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا، ہم اس حالت میں سخت ظالم ہونگے۔[107]
17۔ 1 یعنی جھوٹی قسمیں کھائیں ہیں۔ 17۔ 2 اولیان، اولی کا تثنیہ ہے، مراد ہے میت یعنی موصی (وصیت کرنے والا) کے قریب ترین دو رشتے دار من الذین استحق علیہم کا مطلب یہ ہے جن کے مقابلے پر گناہ کا ارتکاب ہوا تھا یعنی جھوٹی قسم کا ارتکاب کر کے ان کو ملنے والا مال ہڑپ کرلیا تھا، الاولیان یہ یا تو ھما مبتدا محذوف کی خبر ہے یا یقومان یا آخران کی ضمیر سے بدل ہے۔ یعنی یہ دو قریبی رشتہ دار، ان کی جھوٹی قسموں کے مقابلے میں اپنی قسم دیں گے۔