اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ قدرے شکار سے تمہارا امتحان کرے گا (1) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ سکیں گے (2) تاکہ اللہ تعالیٰ معلوم کرلے کون شخص اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے سو جو شخص اس کے بعد حد سے نکلے گا اس کے واسطے دردناک عذاب ہے۔[94]
94۔ 1 شکار عربوں کی معاش کا ایک اہم عنصر تھا، اس لئے حالت احرام میں اس کی ممانعت کر کے ان کا امتحان لیا گیا۔ خاص طور پر حدیبیہ میں قیام کے دوران کثرت سے شکار صحابہ کے قریب آتے، لیکن انہی ایام میں 4 آیات کا نزول ہوا جن کے متعلقہ احکام بیان فرمائے گئے۔ 94۔ 2 قریب کا شکار یا چھوٹے جانور عام طور پر ہاتھ ہی سے پکڑ لئے جاتے تھے دور کے یا بڑے جانوروں کے لئے تیر اور نیزے استعمال ہوتے تھے۔ اس لئے صرف ان دونوں کا یہاں ذکر کیا گیا ہے۔ لیکن مراد یہ ہے کہ جس طرح بھی اور جس چیز سے بھی شکار کیا جائے، احرام کی حالت میں ممنوع ہے۔