تفسیر احسن البیان

سورة المائده
فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَنْ تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِنْدِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنْفُسِهِمْ نَادِمِينَ[52]
آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے (1) وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر پڑجائے (2) بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ فتح دے دے (3) یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز لائے (4) پھر تو یہ اپنے دلوں میں چھپائی ہوئی باتوں پر (بےطرح) نادم ہونے لگیں گے۔[52]
تفسیر احسن البیان
52۔ 1 اس سے مراد نفاق ہے۔ یعنی منافقین یہودیوں سے محبت اور دوستی میں جلدی کر رہے ہیں۔ 52۔ 2 یعنی مسلمانوں کو شکست ہوجائے اور اس کی وجہ سے ہمیں بھی کچھ نقصان اٹھانا پڑے۔ یہودیوں میں دوستی ہوگی تو ایسے موقع پر ہمارے بڑے کام آئے گی۔ 52۔ 3 یعنی مسلمانوں کو۔ 52۔ 4 یہود و نصاریٰ پر جزیہ عائد کر دے یہ اشارہ ہے جو بنو قریظ کے قتل اور ان کی اولاد کے قیدی بنانے اور بنو نضیر کی جلا وطنی وغیرہ کی طرف، جس کا وقوع مستقبل قریب میں ہی ہوا۔