تفسیر احسن البیان

سورة النساء
وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّى يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا[89]
ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہوجاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (1) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو (2) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (3) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔[89]
تفسیر احسن البیان
89۔ 1 ہجرت (ترک وطن) اس بات کی دلیل ہوگی کہ اب یہ مخلص مسلمان ہوگئے ہیں۔ اس صورت میں ان سے دوستی اور محبت جائز ہوگی۔ 89۔ 2 یعنی جب تمہیں ان پر قدرت و طاقت حاصل ہوجائے۔ 98۔ 3 حلال ہو یا حرام۔