تفسیر احسن البیان

سورة نوح
يَغْفِرْ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَاءَ لَا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ[4]
تو وہ خود تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرہ تک چھوڑ دے گا یقیناً اللہ کا وعدہ جب آجاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا کاش تمہیں سمجھ ہوتی۔ (1)[4]
تفسیر احسن البیان
4۔ 1 اس کے معنی یہ کیے گئے ہیں کہ ایمان لانے کی صورت میں تمہاری موت کی جو مدت مقرر ہے اس کو مؤخر کرکے تمہیں مذید مہلت عمر عطا فرمائے گا اور وہ عذاب تم سے دور کردے گا جو عدم ایمان کی صورت میں تمہارے لیے مقدر تھا۔ بلکہ لامحالہ واقع ہو کر رہنا ہے اسی لیے تمہاری بہتری اسی میں ہے کہ ایمان واطاعت کا راستہ فورا اپنا لو تاخیر خطرہ ہے کہ وعدہ عذاب الہی کی لپیٹ میں نہ آجاؤ۔