تفسیر احسن البیان

سورة الطلاق
فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِنْكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ذَلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا[2]
پس جب یہ عورتیں اپنی عدت کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انہیں الگ کردو (1) اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو (2) اور اللہ کی رضامندی کے لئے ٹھیک ٹھیک گواہی دو (3) یہی ہے وہ جس کی نصیحت اسے کی جاتی ہے اور جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے (4)[2]
تفسیر احسن البیان
2۔ 1 مطلقہ مد خولہ کی عدت تین حیض ہے۔ اگر رجوع کرنا مقصود ہو تو عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے رجوع کرلو۔ بصورت دیگر انہیں معروف کے مطابق اپنے سے جدا کردو۔ 2۔ 2 اس رجعت اور بعض کے نزدیک طلاق پر گواہ کرلو۔ یہ امر وجوب کے لئے نہیں، استحباب کے لئے ہے، یعنی گواہ بنا لینا بہتر ہے تاہم ضروری نہیں۔ 2۔ 3 یہ تاکید گواہوں کو ہے کہ وہ کسی کی رعایت اور لالچ کے بغیر صحیح صحیح گواہی دیں۔ 2۔ 4 یعنی شدائد اور آزمائشوں سے نکلنے کی سبیل پیدا فرما دیتا ہے